اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 03 دسمبر 2020ء) : چینی کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اسکندر خان نے کہا کہ اوپن مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے سے 23 روپے تک کمی آگئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چینی کے ایکس ملز ریٹ میں بھی کمی آگئی ہے جس کے ایکس ملز ریٹ 78 روپے فی کلوتک پہنچ گئے ہیں۔
چیئرمین اسکندر خان نے کہا کہ 78 روپے فی کلو چینی میں 14 روپے ٹیکس بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنے کی خریداری میں مڈل مین کا کردار ختم کرنےکے حکومتی اقدام کے مثبت اثرات سامنےآئے ہیں جب کہ گنے کی قیمت 200 روپے برقرار رہنے سے بھی چینی کی ایکس ملز ریٹ میں کمی واقع ہوئی۔ اسکندر خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اس وقت چینی 200 روپے فی کلو ہے لہٰذا چینی کی قیمت کم کرنے کے لیے افغانستان باڈرز پر سختی کرنا ہوگی جب کہ حکومت گڑ کی افغانستان برآمد روکے کیونکہ گڑ کی آڑ میں افغانستان چینی اسمگل ہوتی ہے۔یاد رہے کہ گذشتہ برس چینی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث چینی کا بحران پیدا ہوا تھا۔ جس کے بعد چینی کی فی کلو قیمت جو فروری 2019ء میں 55 روپے تھی ، فروری 2020ء میں 80 روپے فی کلو تک جاپہنچی تھی۔ فروری2020ء میں وزیراعظم عمران خان نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس کو یہ ہدف دیا گیا تھا کہ چینی کی قیمت میں اس قدر اضافے کی وجہ معلوم کرے۔ انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں چینی بحران کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دیا گیا۔مشیر برائے احتساب شہزاداکبر نے بتایا تھا کہ ریگولیٹرزکی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اورقیمت بڑھی۔ 5 سال میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا ۔
0 Comments:
Post a Comment